ایف بی آر نے کلیئرنگ ایجنٹس سے گزشتہ 5 سال کا ریکارڈ لینے کا فیصلہ کرلیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جاری منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائیوں میں کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس سے گزشتہ پانچ سال کا ریکارڈ طلب کرسکتی ہے۔ اس ریکارڈ میں امپورٹرز کی جانب سے داخل کی جانے والی جی ڈیز کی تفصیلات اور اس میں کنسائنمنٹس میں ظاہر کردہ رقم شامل ہوسکتی ہیں۔ کسٹمز ذرائع کے مطابق جس طرح امپورٹرز ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کے پابند ہیں، اسی طرح کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس پر بھی یہ پابندی عائد ہے۔ ذرائع کے مطابق کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس سے طلب کردہ ریکارڈ سے یہ معلوم کیا جائے گا کہ امپورٹرز نے جی ڈی کے ذریعہ کتنی مالیت کا سامان ظاہر کیا اور اس کے لئے بینکوں سے کتنی مالیت کی فارن کرنسی لی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنانسنگ کے خلاف کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں۔ جس کی بڑی وجہ فروری 2020ءمیں پاکستان کے حوالے سے فیصلہ آنا ہے۔ پاکستان اس وقت ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہے جبکہ آئندہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوگا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر کلیئر کرنا ہے یا پھر بلیک لسٹ کرنا ہے۔پاکستان کی عالمی پابندیوں سے بچنے کے لئے ہر حال میں منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائیوں کو یقینی بنانا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی حال ہی میں ٹریڈ کے ذریعہ کی جانے والی منی لانڈرنگ کے لئے بینکوں کو گائیڈ لائنز جاری کی ہیں۔ مرکزی بینک نے بھی بینکوں سے کہا ہے کہ امپورٹرز کے الیکٹرانک فارم کی منظوری سے پہلے ان کے ظاہر کردہ ویلیوایشن کو دوسرے ذرائع سے ضرور تصدیق کریں۔
FBR Call 5 years Record of Customs Clearing Agents