کسٹمزپریونٹیونے 44کروڑسے زائد مالیت کی اسمگل اشیاءضبط کیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کسٹمز پریونٹیو نے رواں ماہ انسداد اسمگلنگ مہم کے تحت گزشتہ 18ایام کے دوران مختلف چھاپہ مار کاروائیوں میں چھالیہ سگریٹس اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سمیت 44کروڑ 15 لاکھ روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیاءبرآمد کرلی ہیں۔ کسٹمز ہاو¿س کراچی میں پیر کوکلکٹر کسٹمز پریونٹیو ثاقف سعید نےدیگر کسٹم حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ کسٹمز کی اینٹی اسمگلنگ ٹیم نے موصولہ خفیہ اطلاع پر سائٹ کے علاقے میں قائم نگینہ اور کرن فوڈز کے گودام اور فیڈرل بی ایریا کے گوداں پر کارروائی کرتے ہوئے 21 کروڑ روپے مالیت کی اسمگل شدہ 174ٹن چھالیہ برآمد کی جبکہ گزشتہ تین ماہ کے دوران 12 کروڑ روپے مالیت کی 30 نان کسٹم پیڈ گاڑیاں بھی ضبط کی گئیں ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ اسمگلنگ میں استعمال ہونے والے 12ٹرانسپورٹ گاریوں کو بھی ضبط کرلیاگیاہے جن کی مالیت 3.25کروڑ روپے ہے۔ اسی طرح جوڑیا بازار کے مختلف گوداموں سے 2کروڑ 40لاکھ روپے مالیت کے اسمگل شدہ غیرملکی سگریٹس کے 12000ڈنڈے برآمد کیے گئے۔ اسی طرح ایک خفیہ اطلاع پر جمشید ٹاون کی مارکیٹ سے چار کروڑ 20 لاکھ روپے کی اسمگل شدہ زائدالمیعاد کاسمیٹکس بھی برآمد کیے گئے۔ انہوں نے بتایاکہ برآمد کی گئیں دیگر اشیاءمیں 1.5کروڑ روپے مالیت کے اسمگلڈ آٹو پارٹس ،ٹائر اور پیٹرولیم مصنوعات بھی برآمد کیے گئے جن کی اسمگلنگ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں کی جارہی تھی۔انہوں نے بتایاکہ محکمہ کسٹمز میں بھی بے نامی زون تشکیل کی جارہی ہے۔اسمگلنگ کے مافیازبنے ہوئے ہیں،جو کاروائیوں میں حملہ آور ہوتے ہیں۔کسٹم ایکٹ کے قوانین کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔ کسٹم حکام سیکشن 28 کے تحت ملزم کو دستاویزات پیش کرنے کا موقع دیاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ انسداد اسمگلنگ کی کارروائیاں رمضان میں بھی جاری رہیں گی جس کے لئے نئی اینٹی اسمگلنگ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہے۔ کسٹمز کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی جاتی ہیںجبکہ نئے قانون کے مطابق اب اسمگلر کی پراپرٹی کو بھی سیل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ چائے کپڑے اور ٹائر کی قانونی درآمدات بڑھنے سے کسٹمز ریوینیو میں اضافہ ہواہے۔ انسداد اسمگلنگ مہم کے تحت جامع کلاتھ مارکیٹ میں کاروائی کے زریعہ کارٹل کو توڑدیاہے۔ ٹائر چائے اور کپڑے کی اسمگلنگ میں کمی ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق کسٹمز کی جانب سے اب تک 45اسمگلروں کی پراپرٹی کو سیل کرنے کیلئے عدالتوں میں رپورٹ جمع کرائی گئی ہے۔