اپریزمنٹ ویسٹ کی اسمگلنگ میں ملوث عناصرکو بچانے کی کوشش
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریز منٹ ویسٹ کامس ڈیکلریشن کے ذریعے اسمگلنگ کی کوشش میں ملوث عناصرکے خلاف قانونی کارروائی سے گریزکیاجارہاہے تاکہ اسمگلنگ میں ملوث اصل ملزمان کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اپریزمنٹ ویسٹ کے افسران میں شامل ایڈیشنل کلکٹرزاوردیگر کی جانب سے عدالت میں عبوری چالان کے پیش کرنے میں تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمزنے اب تک صرف کلیئرنگ ایجنٹ میسرزشفائے انٹرنیشنل کے اسٹاف کو گرفتارکرکے اس سے تفتیش کی جارہی ہے جبکہ اسمگلنگ میں مبینہ طورپر ملوث اسلم عنی،کاشف حسین، معیز باوانی، جاوید گھٹا، شہزادپووااورعامرکے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی کرنے کے بجائے ان کا نام عبوری چالان میں نہ ڈالنے کے لئے رشوت کے لئے مذاکرات ہورہے ہیں کہ اگریہ لوگ مبینہ طورپر بھاری رشوت دیں گے توان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی اس وجہ سے ایک ہفتہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجودعدالت میں چالان پیش نہیں کیاگیاتاکہ تحقیقات کا دائرہ کارصرف کلیئرنگ ایجنٹ کے گرفتارآفس اسٹاف کے گردہی رکھا جائے اورکیس ٹھنڈاہونے پر فائل کو دباکرچارپانچ ماہ بعد پکڑے جانے والے سامان کو ان ہی لوگوں کو نیلام کرکے کسٹمزافسران کو اسمگلروں کو مالی فائدہ پہنچایاجائے۔ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمزنے مبینہ طورپر غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے ڈھائی ارب روپے کے سامان کی مالیت بھی ڈیڑھ ارب روپے بتائی تھی۔ذرائع نے بتایاکہ اسمگلنگ میں ملوث عناصرکا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ ایک درآمدکمپنی کو چندلاکھ روپے کے عوض اس کا آئی ڈی پاس ورڈ حاصل کرتے ہیں اورشروع شروع میں اس کمپنی کے نام پر درست درآمدات کی جاتی ہے اورآہستہ آہستہ کسٹمزافسران کے ساتھ مل کراس کمپنی کے نام پر بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کا کام شروع کرکے قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایاجاتاہے۔ یہی وجہ سے کہ یہ اوراس طرح کے دوسرے اسمگلرز قومی خزانے کو سالانہ 500ارب روپے سے زائد کاچونالگاتے ہیں جبکہ چوری کئے جانے والے ٹیکسز سے کسٹمزافسران کو دیگرسیاسی اعلیٰ قیادت مستفید ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اب تک ان اسمگلروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔