امریکی پابندیاں؛ ٹرانسٹ ٹریڈ بزنس ایران سے پھر پاکستان منتقل ہونے لگا
کراچی(اسٹاف رپورٹر) امریکا اور ایران کی باہمی چپقلش اورایران پرنئی پابندیوں کے باعث افغان تاجروں نے ایرانی بندرگاہ چابہار کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنسائمنٹس کی درآمدات محدود کردی اور اپنے ٹرانزٹ ٹریڈ کنسائمنٹس کیلیے کراچی، بن قاسم اور گوادر بندرگاہ کا رخ کرنے لگے ہیں۔پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے ڈائریکٹر ضیاءالحق سرحدی نے بتایا کہ گزشتہ8 سال سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کاروبارکا بیشتر حصہ ایران کی بندرگاہ چا بہار اوربندر عباس منتقل ہو چکا تھا جس کی وجہ سے پاک افغان باہمی تجارت کا حجم بھی 2.5ارب ڈالر سے گھٹ کر50کروڑڈالر کی کم ترین سطح پر آگیا ہے جبکہ دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے، موجودہ خارجی حالات اور پالیسیوں کے تناظر میں پاکستان اور افغانستان کے متعلقہ اعلیٰ حکام کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنے ملکوں کے بہترین اقتصادی مفادات کے لیے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فوری اور ٹھوس فیصلے کریں اورپاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے حوالے سے دونوں ممالک کی بیورو کریسی کی جانب سے پیدا کی جانے والی مشکلات کو دور کرنے کے لیے مطلوبہ نوعیت کے اقدامات اٹھائیں تاکہ پاک افغان تعلقات میں بہتری کے ساتھ باہمی تجارت کوبھی فروغ مل سکے۔ضیاء الحق سرحدی نے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے موجودہ معاہدے میں درپیش مشکلات کا ذمے دار دونوں ممالک کی بیوروکریسی کو قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں نے فوری طور پر اس معاہدے پر نظرثانی نہ کی اور ایگریمنٹ میں درپیش مشکلات کو دورکرنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ عملی طور پر ختم ہو جائے گی اور اس کا تمام فائدہ ایران کے بعد بھارت اٹھائے گا۔