افغان ٹرانزٹ ٹریڈاسکینڈل،8 سال بعد مقامی عدالت نے فیصلہ سنا تے ہوئے 7مقدمات میں تمام ملزمان کو بری کر دیا
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا نیٹو/ ایساف کنٹینرز اربوں روپے ٹیکس چوری اسکینڈل بے نتیجہ ثابت ہوگیا ،8 سال بعد مقامی عدالت نے فیصلہ سنا تے ہوئے 7مقدمات میں تمام ملزمان کو بری کر دیا ، ذرائع کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر ہزاروں کنٹینرز چوری کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچایا گیا ،2010 میں اسکینڈل منظر عام پر آنے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ، جس کے بعد سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایف بی آر نے تحقیقات کمیٹی قائم کی ، بعد ازں تحقیقاتی کمیٹی نے تصدیق کی کہ کنٹینرز افغانستان پہنچانے کے بجائے پاکستان میں ہی کھول دے گئے،اربوں روپے ٹیکس چوری کرنے پر تحقیقات کمیٹی نے 27 جولائی 2011 کو مقدمات درج کرنے کی سفارش کی تھی ، کمیٹی کی سفارش پر نیٹو/ایساف کنٹینرز اسکینڈل کے کل 7 مقدمات درج کیے گئے ،7 سال بعد 27 مارچ 2017 کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی، بعد ازاں عدالتی فیصلے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تفتیشی حکام نے تفتیش درست سمت میں نہیں کی,کسٹمز حکام اور گواہوں نے تسلیم کیا کنٹینرز افغانستان تک پہنچا نا این ایل سی کی ذمہ داری تھی,جبکہ تفتیشی افسران نے این ایل سی حکام سے سرے سے کوئی تفتیش ہی نہیں کی,کنٹینرز افغانستان تک پہنچانے کے ذمہ دار ڈرائیورز تک کو مقدمات میں نامزد نہیں کیا گیا,تفتیشی حکام نے افغان امپورٹرز اور ان کے دعوے سے متعلق کوئی دستاویزات بھی پیش نہیں کیں,تفتیشی حکام ٹھوس شواہد پیش کرنے میں مکمل ناکام نظر آئے۔ عدالت نے پراسیکیویشن کی ناکامی پر کل 7 مقدمات میں تمام ملزمان بری کردیے ،کسٹمزآپریزر سردار امین فاروقی, آپریزنگ افسر نور اکبر مہر,آپریزر منیر احمد بروہی ملزمان میں شامل ہیں جبکہ کلیئرنگ ایجنٹ میں محمد رفیق, سید ارشد علی, محفوظ علی خان, محمد عباس خان اورعبدالعزیز عمرانی,شوکت حسین, محمد یاسین, شاہد روف ،سعید بابر, محمد عرفان سمیت تمام ملزمان مقدمات سے بری ہوگئے۔