کسٹمز انٹیلی جنس گڈانی نے بنیادی ضروری اشیاءکی بھاری مقدار میں بلوچستان سے افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی
گڈانی (اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن گڈانی نے پاکستان سے بنیادی ضروری اشیا کی پڑوسی ممالک کو اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع کرنے کے لیے وزیراعظم کی ہدایات پرڈائریکٹرجنرل کسٹمزانٹیلی جنس فیض احمد چدھڑ کو ایک مصدقہ اطلاع موصول ہوئی کہ پاک اوریجن فرٹیلائزر یوریا اور چینی کی بھاری مقدارکو خضدار شہر اور اس کے گردونواح میں مختلف علاقوں میں قائم گوداموں میں ذخیرہ کیا جارہا ہے جوکہ بلوچستان سے افغانستان اسمگل کیا جائے گا۔جس پر ڈائریکٹرجنرل فیض احمد کی جانب سے ڈائریکٹرکسٹمزانٹیلی جنس گڈانی ڈاکٹر طاہر قریشی کوفوری کارروائی کی ہدایات جاری کیں تاہم ڈائریکٹرکسٹمزانٹیلی جنس گڈانی ڈاکٹرطاہرقریشی نے ایڈیشنل ڈائریکٹر رانا معین افضل علی کی سربراہی میںاسسٹنٹ ڈائریکٹرماجدحسین گاڈاوردیگرافسران واہلکاروں پرمشتمل چھاپہ مارٹیم نے ضلع خضدار کے مختلف ڈمپنگ سائٹس سے بنیادی ضروری اشیاءکو ضبط کیا گیا۔ جبکہ اس کارروائی میں فرنٹیئر کورقلات سکاو¿ٹس، خضدار، ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے بھرپور مدد کی۔کسٹمزانٹیلی جنس کی چھاپہ مارٹیم نے مشترکہ کارروائی کے دوران مقامی اسمگلر کے فارم ہاو¿س کی تلاشی لی اور احاطے سے26,407بوری مقامی کھاد اور8,209بوری چینی برآمد کی۔ یہاںیہ بات قابل ذکر ہے کہ احاطے کا مالک ذخیرہ اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کے خلاف محکمہ زراعت اور کوآپریٹیو اندوزی، غیر قانونی نقل و حمل اوربنیادی حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق ذخیرہ شدہ سامان کی قانونی حیثیت کے بارے میں دستاویزات پیش نہیں کر سکا۔ یوریا اورچینی کوضبط کر کے احاطے کو سیل کر دیا گیا اور ضبط شدہ سامان کو سپرداری کے تحت مقامی پولیس، ضلعی انتظامیہ اور فرنٹیئر کور، قلات سکاو¿ٹس خضدار کے حوالے کر دیا گیا۔ آپریشن کے پہلے مرحلے کو کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد مشترکہ ٹیم نے ایک اورکارروائی کے دوران شفیع اللہ کرشنگ پلانٹ پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں10,630بیگ مقامی کھاد کے برآمد ہوئے جبکہ گودام کے مختلف کونوں سے مقامی چینی کے3,770بیگ بر آمد ہوئے۔گودام میں ذخیرہ شدہ اسٹاک کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں کئے گئے۔ مصدقہ اطلاعت کے لیے، ڈپٹی ڈائریکٹر ز جوائنٹ ٹیم کو بتایا کہ ضلع خضدارکے یوریا کے ڈیلرز نے دونوں جگہوں پر رکھے گئے ان سامان کی ملکیت سے انکار کر دیا ہے۔
سگریٹ پرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی میں اضافے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
جوائنٹ ٹیم کی جانب سے اس احاطے کو سیل کرنے کے دوران نامعلوم افراد کی جانب سے آر سی ڈی ہائی وے سے چند گولیاں بھی چلائی گئیں لیکن کوئی نقصان نہیں ہوا اور گودام کو کامیابی سے سیل کر دیا گیا۔جبکہ تیسرے حصے کا تعاقب کرنے کے لیے، مشترکہ ٹیم ارباب کمپلیکس پہنچی جو کہ ایک مقامی بازارہے، جہاںکی دکانیں بنیادی ضروری اشیاءکی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کے لیے کرائے پر دی گئی ہیں تاکہ یہ سامان پاکستان سے باہر اسمگل کیا جا سکے۔ یہاں پر مشترکہ ٹیم کو دکانداروں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے مشترکہ ٹیم کو بازار تک جانے کی اجازت نہیں دی ور آر سی ڈی ہائی وے کو بلاک کرنے کی دھمکی دی۔ مقامی عمائدین کی مدد سے طویل غور و خوض اور گفت و شنید کے بعد مشترکہ ٹیم بھیڑ کو منتشر کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ شاپنگ کمپلیکس کو محفوظ بنانے کے بعد ہر دکان کی مکمل تلاشی لی گئی جس کے نتیجے میں33مختلف دکانوں سے مقامی چینی کے22,978تھیلے اور کھاد کے2,646تھیلے برآمد ہوئے۔ مارکیٹ میں ذخیرہ شدہ ان بنیادی ضروری اشیا کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی بھی دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کے لیے آگے نہیں آیا اور یہاں تک کہ مقامی طور پر مجاز یوریا ڈیلرز نے بھی ان بنیادی ضروریاشیا کی ملکیت سے انکار کردیا جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ سامان افغانستان اسمگل کرنے کے ارادے سے پھینکا گیا تھا۔ نتیجتاً، قوانین کی متعلقہ دفعات کے تحت پورا ذخیرہ ضبط کر لیا گیا۔
ترکیہ سے درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
اس سے قبل دو دیگر کارروائیوں میں کسٹمز انٹیلی جنس بلوچستان نے گزشتہ چند دنوں کے دوران گڈانی اور نوشکی میں مقامی کھاد کے2200تھیلے اور چینی کے10،000تھیلے بھی قبضے میں لیے ہیں۔ اس کاروائیوں کے دوران کسٹمز انٹیلی جنس نے کھاد کے طرح بنیادی اشیائی ضرور یہ کی اسمگلنگ کے خلاف جاری 41,883تھیلے قبضے میں لے لیے ہیں جن کی مالیت167.532ملین روپے ہے اور چینی کے44,957تھیلوں کی مالیت224.785ملین روپے ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران کی گئی ان کارروائیوں میں86,840بیگز بنیادی ضروری اشیاءکی بھاری مقدار میں اسمگل کرنے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے جس کی مالیت392.317ملین روپے ہے جواسمگلنگ مافیا کے لیے سخت دھچکا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر اور ڈائریکٹر جنرل آئی اینڈ آئی کسٹمز نے مشترکہ ٹیم اورمختلف وفاقی اور صوبائی محکموں اور تنظیموں کے نگران افسران کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے پاکستان سے بنیادی اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کی لعنت پر قابو پانے میں اپنا کردار اداکیا ہے