بندرگاہوں پر پھنسی تعمیراتی مشینری کلیئرکرنے کامطالبہ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ٹریڈرزکی جانب سے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیاگیاہے کہ وہ اسٹیٹ بینک کو بندرگاہوں پر پھنسی تعمیراتی مشینری کلیئرکرنے کی ہدایت کی جائے تاکہ بندرگاہوں پرکلیئرنس کی منتظرمشینری کی کلیئرنس کاعمل ہوسکے۔اس سلسلے میں متاثرہ ٹریڈرطارق جہانگیرنے بتایاکہ درآمدکئے جانے والے پلانٹ اینڈمشینری کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس روکنے سے ٹریڈرزکو شدیداضطراب کا شکارہیں ،کنسائمنٹس کی کلیئرنس رکنے سے درآمدکنندگان کو بھاری ڈیمرج وڈیٹنشن کی ادائیگیاں کرناپڑیں گی۔انہوں نے بتایاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیاگیاتھاکہ 5جولائی 2022تک آنے والے پلانٹ اینڈمشینری کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس عمل میںلائی جائے جبکہ اس کے بعد آنے والے کنسائمنٹس کی کلیئرنس روک دی گئی ہے۔ طارق جہانگیرکاکہناہے کہ مون سون کی بارشوں کے باعث اس وقت ملک میں تعمیرانی مشینری کی اشہدضرورت ہے اگرحکومت کی جانب سے ٹیرف84اور85کے تحت درآمدکئے جانےوالے کنسائمنٹس کو کلیئرکرنے کی اجازات دی جائے تواس سے ملک میں ہونے والی تباہ کاریوں کے لئے بندرگاہوں پرپھنسی تعمیراتی مشینری کو کام میں لایاجاسکتاہے۔انہوں نے بتایاکہ اس وقت تعمیراتی کمپنیوںکے پاس وہ وسائل موجودنہیں ہیں کہ ملک کی تباہ کاریوں کو حل کرسکیں اس لئے ہماراحکومت سے مطالبہ ہے کہ بندرگاہوں پر پھنسی تعمیراتی مشینری کو کلیئرکرنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ واضح رہے کہ حکومت نے لگژری اشیاءکی درآمد پر پابندی اٹھا لی ہے لیکن پاکستان میں صنعتوں کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے پلانٹ اور مشینری تاحال بندرگاہ میں روکی ہوئی ہے۔