ایف بی آر نے کیپٹل ویلیوٹیکس ریکوری کے لیے معروف تاجروں کے بینک اکائونٹس منجمد کر دیے۔
کراچی(اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیونے بیرون ملک غیر منقولہ جائیدادوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کی وصولی کے لیے ملک کے معروف تاجروں اور بینکرز کے بینک اکائونٹس کو منجمدکر دیا ہے۔ ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا کہ بینک اکاو¿نٹس منسلک کرکے 15 امیر ترین افراد کو ریکوری کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ان افراد کی پاکستان سے باہر غیر منقولہ جائیدادیں ہیں اور وہ کیپٹل ویلیوٹیکس ادا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔لارج ٹیکس پیئرز آفس (ایل ٹی یو) کراچی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ایف بی آر نے ملک بھر میں 15 انتہائی امیر افراد کے خلاف کارروائی کی ہے۔ 15 افراد میں سے ایل ٹی یو کراچی کا دائرہ اختیار آٹھ افراد آتے ہیں جن میں ایم علی طببہ،زولیخہ طببہ،راحیلہ علیم، فیصل مقبول شیخ،آفاق احمدخان، زبیدہ محبوب،ماہنوربھیم جی،عامرمستالیہ شامل ہیںذرائع نے بتایا کہ کیپٹل ویلیوٹیکس کی ریکوری کے لیے 15 افراد کے بینک اکائونٹس منسلک کیے گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایسے افراد سے 45کرورروپے کی رقم وصول کی جا سکتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائی وزیراعظم کی ہدایت پر شروع کی گئی ہے۔وزیراعظم نے ٹیکس حکام کو ہدایت کی کہ نادہندگان سے ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنایا جائے۔سی وی ٹی فنانس ایکٹ 2022 کے ذریعے ایک رہائشی فرد کے غیر ملکی اثاثوں پر مالیت کے ایک فیصد پر لاگو کیا گیا تھا جہاں ٹیکس سال کے آخری دن اس طرح کے اثاثوں کی مالیت مجموعی طور پر 100 ملین روپے سے زیادہ ہے۔ایف بی آر کے مطابق غیر ملکی اثاثوں کی ایک جامع تعریف فراہم کی گئی ہے جس میں بالواسطہ اور رہائشی فرد کے فائدہ مند ملکیت کے تحت بیرون ملک رکھے گئے اثاثے شامل ہیں۔غیر ملکی اثاثوں کی قیمت متعلقہ غیر ملکی کرنسی میں ٹیکس سال کے آخری دن غیر ملکی اثاثوں کی کل لاگت ہوگی جسے اس دن کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے مطلع کردہ شرح مبادلہ کے مطابق روپے میں تبدیل کیا جاتا ہے۔اگر غیر ملکی اثاثوں کی قیمت کا معقول درستگی کے ساتھ تعین نہیں کیا جا سکتا ہے، تو ٹیکس سال کے آخری دن منصفانہ مارکیٹ ویلیو کو اس مقصد کے لیے لیا جائے گا اور روپے کی تبدیلی کا اطلاق مذکورہ طریقے سے کیا جائے گا۔ ایف بی آر نے کہا کہ غیر ملکی اثاثے رکھنے والا رہائشی شخص اس وقت سی وی ٹی ادا کرے گا جب ٹیکس سال کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن واجب الادا ہے۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ان لینڈ ریونیو کے افسر کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی ایسے شخص سے ڈیفالٹ سرچارج کے ساتھ سی وی ٹی کی وصولی کے لیے قابل اپیل آرڈر پاس کرے جو سی وی ٹی ادا کرنے یاسی وی ٹی جمع کرنے میں ناکام رہتا ہے یا جمع کرنے کے بعد وفاقی حکومت کے کریڈٹ کو ادا کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ سی وی ٹی اس سلسلے میں شخص کو ذاتی طور پر ذمہ دار ٹھہرا کر۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے آنے والے دنوں میں تمام سی وی ٹی نادہندگان کے نام پبلک کرنے کا امکان ہے۔