الیکٹرک بسوں پر 88کروڑروپے کا جرمانہ غیرقانونی قرار،بسیں ریلیزکرنے کے احکامات
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کسٹمزاپلیٹ ٹربیونل کی ڈبل بینچ نے ماس ٹرانزٹ منصوبے کے لئے درآمدکی جانے والی الیکٹرک بسوں پر لگائے جانے والے88کروڑ40لاکھ روپے مالیت کے جرمانے کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے الیکٹرک بسوں کو فوری طورپر ریلیزکرنے اوربسوں پر لگنے والے ڈیلے ڈیٹنشن چارج کو بھی ختم کرنے کے لئے سرٹیفکیٹ کے اجراءکے احکامات جاری کردیئے ہیں جبکہ محکمہ کسٹمزکو ہدایات جاری کی ہیں کہ الیکٹرک بسوں کی درآمدی قیمتوں کاتعین کسٹمزایکٹ کی شق 25کی روشنی میں کیاجائے۔کسٹمزاپیلٹ ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ محکمہ کسٹمزکی ایگزامینشن رپورٹ سے اس امرکی تصدیق ہوتی ہے کہ میسرزکازس ماس ٹرانزٹ کی جانب سے درآمدکی جانے والی الیکٹرک بسیں 145کلوواٹ کی ہیں جبکہ محکمہ کسٹمزنے شیپنگ ایجنٹ میسرزسیواک پرائیوٹ لمیٹڈ سے چائناکسٹمزکی جو گڈزڈریکلریشن حاصل کی اس میں الیکٹرک بسوں کی پاور303.4کلوواٹ ہے لہٰذافراہم کی جانے والی گڈزڈیکلریشن کو بطورثبوت شامل نہیں کیاجاسکتا،فیصلہ میں کہاگیاہے کہ گڈزڈیکلریشن چائنیززبان میں ہے اورمحکمہ کسٹمزمیں کوئی نہیںجو چائنیززبان کو ترجمہ درست اندازمیں کرسکے۔اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلہ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ کسٹمزکو ہدایات جاری کیں تھیں کہ الیکٹراک گاڑیوں کی کلیئرنس کسٹمزایکٹ کی شق 81کے تحت عمل میں لائی جائے اورڈیوٹی وٹیکسزکی رقم کی ادائیگی ناظرکے پاس جمع کروائی جائے لیکن محکمہ کسٹمزنے بسوں کی کلیئرنس کرنے کے بجائے درآمدکنندہ میسرزکازس ماس ٹرانزٹ اورکلیئرنگ ایجنٹ حارث انٹرپرائززپر جرمانے عائد کردیئے۔ اس سلسلے میں متاثرہ درآمدکنندہ سے رابطہ کیاگیاتوانہوں نے بتایاکہ کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبے کے لئے درآمدکی جانے والی الیکٹرک بسوں کی کلیئرنس محکمہ کسٹمزمیں تعینات کسٹمزافسران کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے روکنے سے حکومت سندھ کا ماس ٹرانزٹ منصوبے کے ختم ہونے اور ملک میں ہونے والی اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری بھی رکنے کے خدشات پیداہوگئے ہیں، الیکٹرک بسوں کے منصوبے اوراربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کو ختم کرنے کے لئے مختلف حربوں کا استعمال کیاجارہاہے،ذرائع کے مطابق درآمدی کمپنی میسرزکاززماس ٹرانزٹ کی جانب سے 50بسوں کی تجرباتی طورپردرآمدکی گئی ہیں جنہیں کلیئرنگ ایجنٹ میسرزحارث انٹرپرائززنے کلیئرکروانے کے عمل میں حصہ لیا،الیکٹرک بسوں کی درآمدپر زرمبادلہ کی منتقلی میں نہیں کی گئی لیکن الیکٹرک بسوں کی کلیئرنس کے لئے محکمہ کسٹمزکی جانب سے بلاجوازرکاﺅٹیں کھڑی کرکے درآمدکنندہ میسرز میسرزکازس ماس ٹرانزٹ اورکلیئرنگ ایجنٹ میسرزحارث انٹرپرائززپر بھاری جرمانے عائدکئے تاکہ الیکٹرک بسوں کی کلیئرنس نہ کی جاسکے ۔ذرائع نے بتایاکہ درآمدکنندہ کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ سے کسٹمزایکٹ کی شق 81کے تحت الیکٹرک بسوں کی کلیئرنس کے لئے آرڈربھی حاصل کئے اورناظرکے پاس ڈیوٹی وٹیکسزکی رقم بھی جمع کروادی ہے لیکن محکمہ کسٹمزکے ایڈجیوڈکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کو نظراندازکرتے ہوئے ایک ماہ بعد درآمدکنندہ کے خلاف فیصلہ سناکربھاری جرمانے عائدکردیئے۔واضح رہے کہ ماس ٹرانزٹ منصونے کے تحت حکومت سندھ نے کراچی کے شہریوں کی سہولت کے لئے الیکٹرک بسوں کی درآمدکا معاہدہ کیا تھا تاکہ کراچی کے شہریوں کو سستی ٹرانسپورٹ فراہم کی جاسکے لیکن محکمہ کسٹمزکی بدنیتی کے باعث گاڑیوں کی کلیئرنس رک گئی ہے،محکمہ کسٹمزکی جانب سے الزام عائد کیاگیاہے کہ درآمدکنندہ اورکلیئرنگ ایجنٹ نے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے الیکٹرک بسوں کی درآمدی قیمت کم ظاہرکرکے کلیئرکرنے اورڈیوٹی وٹیکسزکی کم ادائیگی کوشش کی جس پر محکمہ کسٹمزنے درآمدکنندہ میسرزکازس ماس ٹرانزت اورکلیئرنگ ایجنٹ میسرزحارث انٹرپرائززپر مزید کارروائی کےلئے کیس ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ کو ارسال کیا۔ ذرائع نے بتایاکہ ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ درآمدکنندہ کو سنے بغیردرآمدکنندہ میسرز کازس ماس ٹرانزٹ پر 88کروڑ40اورکلیئرنگ ایجنٹ میسرزحارث انٹرپرائززپر دولاکھ روپے کاجرمانہ عائدکردیا۔ذرائع کے مطابق محکمہ کسٹمزنے بدنیتی کا مبنی موادحاصل کرکے الیکٹرک بسوں کے منصوبے کوثبوتازکرنے کی کوشش کی ۔متاثرہ درآمدکنندہ کاکہناہے کہ گڈزڈیکلریشن فائل کرتے ہوئے درآمدکی جانے والی بسوں کی درآمدی قیمت 45ہزارڈالرفی بس ظاہرکی گئی ہے لیکن محکمہ کسٹمزنے الیکٹرک بسوں کی درآمدی قیمت 2لاکھ13ہزارڈالر فی بس کے تناسب سے لگائی گئی جو303کلوواٹ پاوروالی الیکٹرک بسوں کی ہے جبکہ درآمدہونے والی بسوں کی پاور145کلوواٹ ہے جن کی قیمت 45ہزارڈالرہے۔