پورٹ قاسم پر کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں بلاجوازتاخیرسے درآمدکنندگان پریشان
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ پورٹ قاسم پر درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں بلاجوازتاخیری حربوں کا استعمال کیاجارہاہے جس سے کنسائمنٹس کی کلیئرنس تعطل کاشکارہورہی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ پورٹ قاسم پر درآمدہونے والے کنسائمنٹس کی کلیئرنس 20یوم سے قبل نہیں کی جارہی ہے جس کے لئے کلکٹرکی جانب سے کلکٹریٹ میں تعینات افسران کو ہدایات جاری کی ہیںکہ کسی بھی کنسائمنٹس کی ایگزامینیشن رپورٹ میں تاخیرکرکے کنسائمنٹس کو 20یوم سے قبل نہ کی جائے ۔ذرائع نے بتایاکہ ایگزامن آفیسرکی جانب سے کنسائمنٹس کی جانچ پڑتال کے بعد ایگزامنیشن رپورٹ کو پرنسپل آپریزرکے پاس بھیجنے میں پانچ سے چھ یوم لگائے جاتے ہیں اوربعدازں پرنسپل اپریزربھی اس ہی پریکٹس کو برقراررکھتے ہوئے ڈپٹی کلکٹرکو بھیجی جانے والی رپورٹ میں پانچ سے چھ دن لگاتاہے اس کے بعد ڈپٹی کلکٹریہ رپورٹ ایڈیشنل کلکٹرکو ایک ہفتہ میں ارسال کرتاہے اوربعد ازاں ایڈیشنل کلکٹرکو بھی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے احکامات جاری کرنے میں چارسے پانچ یوم درکارہوتے ہیں اسطرح کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں20یوم سے زائد کا عرصہ لگ جاتاہے ۔ذرائع نے بتایاکہ پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں اس طرح کی پریکٹس کے باعث درآمدکنندگان کو شدید مشکلات پیش آرہی ہیں اوردرآمدکنندگان کو ڈیمرج وڈیٹنشن کی مدمیں لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کرناپڑرہی ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ پورٹ قاسم سے علاوہ پاکستان کے کسی بھی کلکٹریٹ میں درآمدکنندگان کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہیں کیاجارہا۔متاثرہ درآمدکنندگان کو کہناہے کہ اگردرآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے وقت اگرکسی کو فیورنہیں دیاجاتے تو اپریزنگ آفیسرکو منع کردیاجائے لیکن درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے عمل کو آسان بنایاجائے تاکہ درآمدکنندگان کو ڈیمرج وڈیٹینشن کی مدمیں اضافی ادائیگیاں نہ کرناپڑیں۔