Exclusive Reports

پورٹ قاسم پر 400مضرصحت کنٹینرزکی نیلامی کا انکشاف

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ پورٹ قاسم نے پی وی سی اسکرپ کے 400مضرصحت کنٹینرزکو نیلام کرکے ملک میں بڑتی ہوئی مختلف اقسام کی پیچیدہ بیماریوں میں اپناحصہ ڈال دیاہے جبکہ پی وی سی اسکریپ کے مزید400کنٹینرزکو بھی نیلام کرنے کے لئے حکمت عملی تیارکرلی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں تعینات افسران نے مبینہ طورپر بھاری رقوم کے عوض تلف کئے جانے والے پی وی سی اسکرپ کے 400مضرصحت کنٹینرزکو نیلام کردیاگیاہے تاہم کچھ کمپنیوں کے کورٹ سے رجوع کرنے پر مضرصحت پی وی سی اسکرپ کے 400کنٹینرزکی ڈیلیوری کاعمل شروع نہیں کیاگیاجبکہ با خبرذرائع کا کہناہے کہ پورٹ قاسم پر تعینات کلکٹراپنے تبادلے سے قبل ان کنٹینرزکی ڈیلیوری کو ایک ہفتے کے دوران کرنے پر زوردے رہے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ پی وی سی اسکریپ کے 400کنٹینرزمیں آلودگی سے بھرے شاپنگ بیگ اورسیوریج لائینوں کے پائپ درآمدکئے گئے ہیں جن کی درآمدپرامپورٹ پالیسی کے تحت پابندی عائدکی گئی ہے جس کے باعث مذکورہ کنٹینرزکی کلیئرنس روک دی گئی تھی اوران کنٹینرزکو تلف کیاجاناتھا لیکن پورٹ قاسم کلکٹریٹ نے مبینہ طورپر بھاری رقوم کے عوض دوماہ قبل 31ہزارروپے فی ٹن کے تناسب سے فہدالدین،مسلم خان،عبدالباسط،محمدآصف ،شیخ نسیم اورمیسرزایس آرآئی انٹرپرائززکونیلام کردیئے تھے،ذرائع نے بتایاکہ مذکورہ مضرصحت پی وی سی اسکریپ سے پاکستان میں پلاسٹک کے برتن اورپلاسٹک کی دوسری مصنوعات تیارکی جاتی ہیں اسی وجہ سے گذشتہ حکومت نے پی وی سی اسکریپ کی درآمدپرپابندی عائد کی تھی اورپی وی سی اسکریپ سے پلاسٹک مصنوعات بنانے والی فیکٹریوں کوبند کردیاتھالیکن نئی حکومت کے آتے ہی پی وی سی اسکریپ سے پلاسٹک مصنوعات بنانے والی فیکٹریاں دوبارہ کھلناشروع ہوگئی ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ چائنا سمیت دیگرممالک میں پی وی سی اسکریپ کی درآمدپر مکمل پابندی ہے تاہم پاکستان میں بھی پی وی سی اسکرپ کے درآمدپرپابندی ہے لیکن محکمہ کسٹمزاس کو مختلف طریقوں سے نیلام کرکے ملک میں لاعلاج بیماریاں کا سبب بن رہاہے ،ذرائع نے بتایاکہ کراچی بھر کے ٹرمینل جس پر اس وقت 2ہزارسے زائد ایسے کنٹینرزموجودہیں جن میں 600کنٹینرزالحمدکنٹینرزٹرمینل پر،800کنٹینرزپورٹ قاسم کنٹینرزٹرمینل پر،600سے زائد کنٹینرزدیگرٹرمینل پر پڑے ہیں لیکن ان کنٹینرزکو تلف کرنے کے بجائے ان کو نیلام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button