محکمہ کسٹمز:محصولات کے اہداف پوراکرنے کے لئے سیکورٹی ڈپازٹ کیش کروائے جارہے ہیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)محکمہ کسٹمزکی جانب سے مالی سال 2017-18کے محصولات کے اہداف پورے کرنے کی غرض سے درآمدکنندگان کی جانب سے مختلف وجوہات کی بنا پرکسٹمزایکٹ کے سیکشن 81کے تحت رکھوائے جانے والے پے آرڈر،بینک گارنٹی اورچیکس کو کیش کروائے جارہے ہیں جبکہ ابھی تک بیشترکیسوں کے فیصلے آناباقی ہیں۔ذرائع کے مطابق اکتوبر2017میں ایف بی آر کی جانب سے ایس آراو1125میں ترمیم کرکے ایس آراو1170پیش کیاگیاتھا جس میں ایس آراو1125کے تحت درآمدکی جانے والی اشیاءکو دی جانے والی ٹیکس کی رعایت کو ختم کردیاگیاتھا تاہم اس میں مصنوعی لیدراورٹیکسٹائل سیکٹرکے لئے درآمدکئے جانےو الے خام مال پر دی جانے والی ٹیکس کو ختم کردیاگیاجس کے باعث مصنوعی لیدرکے کنسائمنٹس کی درآمدپر بھی 17فیصدسیلزٹیکس وصول کیاجانے لگاتاہم آل پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسی ایشن کی کاوشوں کے باعث محکمہ کسٹمزاوردرآمدکنندگان میں اس بات پر اتفاق ہواکہ درآمدکنندگان 6فیصدسیلزٹیکس اداکریں گے اورسیکشن 81کے تحت باقی 11فیصدسیلز ٹیکس کاپے آرڈرجمع کروایاجائے گاجس کے باعث ایف بی آرکے پاس ڈیڑھ ارب روپے مالیت کے سیلز ٹیکس کے پے آرڈرجمع ہوئے ۔تاہم 21جون 2018کوایس آراو770جاری کیاگیاجس میں ایف بی آرنے مصنوعی لیدراوردیگرسیکٹرکی درآمدپر 9فیصدسیلزٹیکس وصول کیاجاناہے ۔اس ضمن میں آل پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمدساجد سے رابطہ کیاگیاتوانہوں نے بتایاکہ آٹھ ماہ قبل ایف بی آرکی جانب سے ایس آراو1170جاری کیاگیاتھاجس میں لیدرسمیت دیگرسیکٹرکے درآمدی کنسائمنٹس 6فیصدسیلزٹیکس وصول کیاجاناتھا،ایس آراو1170میں لیڈرسیکٹر،ٹیکسٹائل ،سرجیکل سمیت دیگرپانچ سیکٹر چھ فیصدسیلزٹیکس لیاشروع کردیاتھا،۔انہوںنے بتایاکہ 1125میںلیدراورمنصوعی لیدردونوں لکھاہواتھا،لیکن اس کے بعدآنے والے ایس آراومیں صرف لیدرسکیٹرلکھاہواتھاجس کی وجہ سے محکمہ کسٹمزنے ایک پوائنٹ اٹھاتے ہوئے کہا کہ نئے آنے والے ایس آراومیں صرف لیدرسیکٹرلکھاہواہے منصوعی لیدرنہیں تاہم اس بات کی وضاحت کی جائے کہ مصنوعی لیدرپر ٹیکس سہولت دینی ہے یانہیں ۔انہوں نے مزید بتایاکہ اس وضاحت کے بعد محکمہ کسٹمزنے منصوعی لیدرکے درآمدکنندگان سے شق 81کے تحت ڈیوٹی وٹیکسز وصول کرنے شروع کردیئے جس میں 6فیصدٹیکس اورسیکورٹی کے عوض11فیصدکا پے آرڈرلیناشروع کردیا،تاہم اس سلسلے میں پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کے وفد نے وفاقی وزیرسے ملاقات کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیاجس پر وفاقی وزیرنے کہاکہ منصوعی لیدرکی درآمدپر بھی ٹیکس سہولت دی جانی چاہیے جس کے بعد 21جون 2018کوایس آراو770جاری کیاگیاجس میں ایف بی آرنے مصنوعی لیدراوردیگرسیکٹرکی درآمدپر 9فیصدسیلزٹیکس وصول کرنے کے احکامات جاری کئے ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ کسٹمزنے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کے پے آرڈرکسٹمزایکٹ کی شق 81ون کے تحت وصول کئے تاہم اب کسٹمزکے محصولات کے اہداف کو پوراکرنے کے لئے پے آرڈرکیش کروائے جارہے ہیں جوکہ غیرقانونی عمل ہے جبکہ اس سلسلے میں آل پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن نے فوری طورپر اقدام اٹھاتے ہوئے عدالت رجوع کرلیاہے۔